In the Name of Allahazwj the Beneficent, the Merciful
Walking with Funeral (Tashe-e-Janaza)
The ways of lifting of funeral:
جنازے کو اٹھانے کا طریقہ
محمد بن إدريس في (آخر السرائر) نقلا من كتاب (الجامع) لاحمد بن محمد بن أبي نصر البزنطي، عن ابن أبي يعفور، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال: السنة أن تستقبل الجنازة من جانبها الايمن، وهو مما يلي يسارك، ثم تصير إلى مؤخره وتدور عليه حتى ترجع إلى مقدمه.
امام ابو عبداللہ ؑ سے روایت ہے کہ جنازہ کو اس طرح کندھا دے کہ پہلے اپنے داہنے کندھے پر سرہانے کی طرف سے لے پھر داہنے پیر کی طرف آئے پھر پیروں کی طرف سے ہوتا ہوا بائیں پیر کی طرف کندھا دے پھر آگے جاکر سرہانے کی جانب اپنے بائیں کندھے پر اٹھائے ۔
Imam Abu Abdullah-asws said:- The preferred way of lifting funeral is start from front left side of funeral (taking it on your right shoulder) then same rear side, and walk from behind to the right rear side of the funeral (taking it on your left shoulder) and in the end right front side of the funeral.
Wasil u Shia Vol-3, Page 155
Walking with Funeral:
میت کے ساتھ چلنا
محمد بن يعقوب، عن محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد، عن محمد بن إسماعيل، عن محمد بن عذافر، عن إسحاق بن عمار، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال: المشي خلف الجنازة أفضل من المشي بين يديها
امام ابو عبد اللہ ؑ نے فرمایا کہ جنازہ کے پیچھے چلنا بہتر ہے جنازہ کے آگے چلنے سے ۔
Imam AbuAbdullah-asws said: Walking behind funeral is better than walking in front of it.
Al-Kafi Vol-3, Page 169
محمد بن الحسن، عن المفيد، عن الصدوق، عن محمد بن الحسن، عن أحمد بن إدريس، عن محمد بن أحمد بن يحيى، عن النوفلي، عن السكوني، عن جعفر، عن أبيه، عن آبائه، عن علي (عليهم السلام) قال: سمعت النبي (صلى الله عليه وآله) يقول: اتبعو الجنازة ولا تتبعكم، خالفوا أهل الكتاب
محمد بن الحسن نے مختلف راویوں سے روایت کی ہے میں نے سنا امام علی ؑ سے کہ رسول اللہؐ نے اپنے اصحاب کو نصیحت کی تھی کہ جنازہ کے آگے چلنے کی بجائے پیچھے چلنا چاہیے ایسا اہلِ کتاب کرتے تھے (مجوسی جنازہ کے آگے چلتے تھے)۔
Mohammed bin alHassan narrated from a chain of narrators that I heard from Imam Ali-asws that Prophet-asws advised (his companions) to walk behind a funeral instead of walking in front of it, unlike the people of the book (majusi used to walk in front of funeral).
Al-Tahzeeb Vol-1. Page 311
وعن أبي علي الاشعري، عن محمد بن عبد الجبار، عن الحجال، عن علي بن شجرة، عن أبي الوفاء المرادي، عن سدير، عن أبي جعفر (عليه السلام) قال: من أحب أن يمشي ممشى الكرام الكاتبين فليمش جنبي
امام ابو جعفر ؑ نے فرمایا :جو معصومین ؑ کے راستے پر چلنا چاہتا ہے اس کو جنازہ کے پیچھے چلنا چاہیے۔
Imam AbuJaafar-asws said: Those who love the path of the Nobles should walk in the wake of a funeral.
Wasil u Shia Vol-3, Page 148
وعن عدة من أصحابنا، عن سهل بن زياد، عن محمد بن أورمة، عن محمد بن عمرو، و حسين بن أحمد المنقري، عن يونس بن ظبيان، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال: إمش أمام جنازة المسلم العارف، ولا تمش أمام جنازة الجاحد، فإن أمام جنازة المسلم ملائكة يسرعون به إلى الجنة وإن أمام جنازة الكافر ملائكة يسرعون به إلى النار
امام ابو عبد اللہ ؑ نے فرمایا :کسی پرہیز گار مسلمان کے جنازہ کے آگے نہیں چلنا چاہیے اور نہ ہی کسی منافق یا کافر کے جنازہ کے آگے چلنا چاہیے مومن مسلمان کے جنازہ کے آگے فرشتے چلتے ہیں تاکہ اس کی جنت میں آمد کو تیز کر دیں اور ہمارے منکر کے آگے جانے والے فرشتے اس کو جہنم کی آگ کی طرف تیزی سے لیکر جاتے ہیں۔
Imam Abi Abdullah-asws said: Neither walk in front of the funeral of a pious Muslim, nor stroll in front of the coffin of the one who denies us, in front of the funeral of a Momin Muslim, angels are there to accelerate its entrance into the paradise whereas angles are present in front of the infidel’s funeral quickly take him/her to the hell-fire.
Al-Kafi Vol-3, Page 169
Walking and Burial Procedures:
چلنے اور دفنانے کا طریقہ
عن أبي بصير، قال: سمعت أبا جعفر (عليه السلام) يقول: من مشى مع جنازة حتى يصلى عليها ثم رجع كان له قيراط (من الاجر) فإذا مشى معها حتى تدفن كان له قيراطان، والقيراط مثل جبل أحد.
امام جعفر ؑ نے فرمایا کہ جو شخص جنازہ کے سا تھ چلے اور نماز میں شامل ہو تو اس کو ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے لیکن جو جنازہ کے دفن ہونے تک شامل رہے تو اس کو دو قیراط کا ثواب ملتا ہے ایک قیراط احد کے پہاڑ کی مانند ہے۔
It is narrated from Imam Abu Jaafar-asws: the one who walks with a funeral until his salat-e-Janaza is offered, he gets reward of one ‘Kirat’ but the one who walks with it until the body is buried, gets two ‘Kirat’. The ‘kirat’ is like mountain of Auhad.
Wasil u Shia Vol-3, Page-145
محمد بن علي بن الحسين بإسناده عن شعيب بن واقد، عن الحسين بن زيد، عن الصادق، عن آبائه (عليهم السلام) – في حديث المناهي – أن النبي (صلى الله عليه وآله) قال: من صلى على ميت صلى عليه سبعون ألف ملك، وغفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، فإن قام حتى يدفن ويحثى عليه التراب كان له بكل قدم نقلها قيراط من الاجر، والقيراط مثل جبل أحد
امام جعفر صادق ؑ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ جو کوئی میت کے لیے نماز پڑھے تو ستر ہزار فرشتے اس پر درود بھیجتے ہیں اور اگر وہ تدفین تک میت کے ساتھ رہے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے اگر وہ رکا رہے یہاں تک کہ قبر پر مٹی ڈال دی جائے تو اس کا اجر احد کے پہاڑ کے برابر ہے۔
It is narrated Imam Jafar-e-Sadiq-asws, through a chain of narrators, that Rasool Allah-saww said who prays for a deceased, seventy thousand angels invoke peace upon him, if he does not leave dead body until coffin is buried then Allah forgives his previous and future sins. Participating until coffin is covered with dust has the reward like the mountain of Uhad.
Wasil u Shia Vol-3,Page-146
Son or Near Relatives should not throw Soil on the Grave:
قریبی عزیز کا قبر میں مٹی ڈالنا
محمد بن يعقوب، عن علي بن إبراهيم، عن يعقوب بن يزيد، عن علي بن أسباط، عن عبيد بن زرارة قال: مات لبعض أصحاب أبي عبد الله (عليه السلام) ولد فحضر أبو عبد الله (عليه السلام)، فلما ألحد تقدم أبوه فطرح عليه التراب، فأخذ أبو عبد الله (عليه السلام) بكفيه وقال: لا تطرح عليه التراب، ومن كان منه ذا رحم فلا يطرح عليه التراب، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) نهى أن يطرح الوالد أو ذو رحم على ميته التراب، فقلنا: يا بن رسول الله، أتنهانا عن هذا وحده ؟ فقال: أنهاكم أن تطرحوا التراب على ذوي أرحامكم، فإن ذلك يورث القسوة في القلب، ومن قسا قلبه بعد من ربه..
عبید بن زرارہ کہتا ہے ایک دفعہ امام ابو عبد اللہ ؑ کے اصحا ب میں سے ایک صحابی کے بیٹے کا انتقا ل ہو گیا امام عبداللہ ؑ نے جنازہ میں شرکت فرمائی اس لڑکے کی تدفین کے بعد ،اس کا والد آگے بڑھ کہ قبر پر مٹی ڈالنے لگا تو امام ؑ نے اس کو روک دیا اور فرمایا کہ تمہیں اور تمہارے قریبی عزیز کو قبر میں مٹی ڈالنے سے باز رہنا چاہیے ،انھوں نے پوچھا یا ابن رسول اللہ ؑ کیا یہ صرف اس صحابی کے لیے ہے؟امام ؑ نے جواب دیا کہ میں تم سب کو منع کرتا ہوں کہ اپنے قریبی عزیز کی قبر میں مٹی مت ڈالو کیوں کہ اس سے دل سخت ہوتا ہے جس کا دل سخت ہو جائے وہ اپنے مالک کی عبادت صحیح طریقے سے نہیں کر سکتا ۔
Ebeid Bin Zrara says: Once a son of a companion of Imam AbuAbdullah-asws passed away. Imam Abu Abdullah-asws attended the funeral. When they buried the boy, his father went forward to put the dust on the grave but Imam-asws held him back and told him that you or your near relative should refrain from putting the clay on the grave. Rasool Allah-saww has forbidden father and blood relatives to put soil on the grave. They asked, Ya Son of Rasool Allah-asws is it for him only? Imam-asws replied: I forbid all of you, do not throw dust on your near ones’ graves as it makes heart stiff and whose heart becomes merciless he is unable to worship his Lord-azwjs appreciably.
Al-Kafi Vol-3, Page-199